صفحہ اول / آرکائیو / خیبر پختونخواہ کے تعلیمی اداروں میں سیکنڈ شفٹ پروگرام کے ہزاروں ملازمین تنخواہوں سے محروم،

خیبر پختونخواہ کے تعلیمی اداروں میں سیکنڈ شفٹ پروگرام کے ہزاروں ملازمین تنخواہوں سے محروم،

ذیشان کاکاخیل

ڈپٹی کمشنرز اور ڈی ای اوز کی عدم دلچسپی سیکنڈ شفٹ پروگرام کے ہزاروں ملازمین تنخواہوں سے محروم

محنت مزدوری کرنے والے بچوں کو علم کی روشنی سے آراستہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا سیکنڈ شفٹ پروگرام کے ہزاروں اساتذہ گزشتہ 4 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہے
اساتذہ کو تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے اکثر اساتذہ نے کام کرنا چھوڑ دیا جبکہ باقی میں بھی اکثر اساتذہ اور دوسرے ملازمین کام کرنے پر سوچ رہے ہے۔

چند سال قبل خیبرپختونخوا میں شرح خواندگی بڑھانے اور کسی بھی وجہ سے تعلیم سے دور رہنے والے طلبہ کو سکولوں میں لانے کے لئے سیکنڈ شفٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا،لیکن اب منصوبہ کے لیے فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے اس کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکنڈ شفٹ پروگرام منصوبہ کے تحت بھرتی 8 ہزار ملازمین گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں کے بغیر کام کرنے پر مجبور ہے، منصوبہ شروع ہونے سے اب تک ان ملازمین کو صرف ایک ہی بار تنخواہیں ادا کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت صوبے کے 27 بندوبستی اور متعدد قبائلی اضلاع میں سیکنڈ شفٹ پروگرام چل رہا ہے جہاں 3 ہزار سے زائد اساتذہ اور 5 ہزار کے قریب دوسرے ملازمین کام کر رہے ہے،

ذرائع کے مطابق سکولوں سے دور بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے شروع کہا گیا سیکنڈ شفٹ پروگرام میں اب تک 55 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہے،جس میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ،اگر اس پر توجہ دی جائے۔

ذرائع کے مطابق سیکنڈ شفٹ پروگرام میں پرائمری سکول ٹیچر،سی ٹی ،ایس ایس ٹی کام کررہے ہے لیکن انہیں گزشتہ 4ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہے، محکمہ تعلیم ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ نے سیکنڈ شفٹ پروگرام کے لئے فنڈز بھی جاری کئے ہے لیکن یہ فنڈز ملازمین تک نہیں پہنچائے جارہے ہے ان کے مطابق سیکنڈ شفٹ پروگرام کے ملازمین کو تنخواہیں دینے کی ذمہ داری متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر اور ڈی ای او کی ہوتی ہے۔

ڈپٹی کمشنرز کو 3کروڑ 33لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے لیکن اس کے باوجود بھی ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے جو حیران کن ہے۔

ذرائع کے مطابق 2ہزار کے قریب سیکنڈ شفٹ پروگرام صوبے کے ہزاروں طلبہ مستفید ہورہے ہے اس لئے اگر ان ملازمین کو تنخواہیں بروقت جاری نہ کی گئی تو یہ منصوبہ متاثر ہوسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے شرح خواندگی غیر یقینی طور پر کم ہونے کا خدشہ ہے۔

ذرائع کے مطابق صرف پشاور میں 39سکولوں کو سیکنڈ شفٹ پروگرام کے تحت چلایا جارہا ہے جہاں درجنوں محنت کش اور تعلیم سے دور بچے تعلیم حاصل کررہے ہے۔

ذرائع کے مطابق تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز بلا وجہ ملازمین کو فنڈز جاری کرنے میں تاخیر کر رہے ہے جس کی وجہ سے ملازمین اور محکمہ تعلیم کو پریشانی کاسامنا ہے۔گورنمنٹ پرائمری سکول نمبر3نوتھیہ قدیم پشاور کے پرنسپل اور سیکنڈ شفٹ پروگرام میں بطور پرنسپل کام کرنے والے استاد ظفر علی کے مطابق ان کو گزشتہ 9ماہ سے تنخواہیں جاری نہیں کی گئی تھی بار بار مشکلات سے آگاہ کرنے کے بعد اب تک صرف 5 ماہ کی تنخواہیں جاری کی گئی ہے جبکہ اب بھی 4 ماہ کی تنخواہ واجب الادا ہے۔

ان کے مطابق بیشتر مارکیٹ سے بھرتی کئے گئے اساتذہ نے کام چھوڑ دیا ہے کیونکہ کئی کئی ماہ تک تنخواہوں میں تاخیراب معمول بن گیا ہے۔

اسی طرح سیکنڈ شفٹ پروگرام میں کام کرنے والے ایک استاد عمر فارق کا کہنا ہے کہ وہ اب نوکری چھوڑنے پر سوچ رہے ہے کیونکہ ان کی تنخواہ مہینوں تاخیر سے جاری کی جاتی ہے۔

اس سلسلے میں جب ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ تعلیم عبدالکرم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سیکنڈ شفٹ پروگرام پورے صوبے میں بہترین طریقے سے چل رہا ہے ،اس سکولوں سے تعلیم سے دور طلبہ کو کافی فائدہ پہنچ رہا ہے، ان کے مطابق اس پروگرام میں مارکیٹ سے قابل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کو بھرتی کیا گیا تاکہ تعلیم سے دور بچوں کو بھی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرکے انہیں بھی علم کی شمع سے روشناس کرایا جاسکے۔

ان کے مطابق محکمہ تعلیم نے ملازمین کی تنخواہوں کے لئے درکار فندز جاری کردئیے ہے اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایت کی گئی ہے جلد از جلد ان ملازمین کو تنخواہیں جاری کی جائے
عبدالکرم کے مطابق ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ اہلکار استاد اور دوسرے ملازمین کی تصدیق کرنے میں اکثر اوقات وقت زیادہ لے لیتے ہے اس لئے بھی ان کی تنخواہیں تاخیر کا شکار ہوجاتی ہیں۔

دوسری جانب سرکاری سکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کا خیال ہے کہ یہ پروگرام بند ہونا چاہے کیونکہ اس سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے،ان کے مطابق اکثر نالائق اور کام چور طلبہ نے خود کو سیکنڈ شفٹ پروگرام میں داخل کرایا ہے.جس مقصد کے لیے اس پروگرام کو شروع کیا گیا تھا وہ نتائج حاصل ہوتے نظر نہیں آرہے ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے