پشاور: گورنرخیبرپختونخواہ حاجی غلام علی نےکہاہےکہ خواہش ہےکہ پاکستان ترقی کےمنازل طےکرےلیکن یہ زبانی طورپرممکن نہیں ہوگا،اس کےلیےہم سب کومحنت کرناہوگی،اس ملک میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجودہےلیکن ہمیں انھیں راستےپرڈالنےکی ضروت ہے،ان اداروں میں پڑھنےوالےنوجوانوں کی ذمہ داری ہےکہ وہ ہمارے کاشتکاروں کوجدیدریسرچ سےآگاہ کریں،دس مہینوں میں دس ہزاربچوں کوڈگریاں دیں اورپچھلےبیس سال میں تین ہزاربھی نہیں دیں گئیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےہفتہ کےروزایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹوریکل کےتعاون سےکنفلکٹ ریزولوشن اسکوپ(سی آر ایس) کےذریعےقائم کیےگئےنیشنل سینٹرآن کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم کےعلاقائی دفترکی افتتاحی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کیاجوکنفلکٹ ریزولوشن اسکوپ اورنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹوریکل اینڈ کلچرل ریسرچ اورنیشنل انسٹیٹوٹ آف سائیکالوجی کےپیغام پاکستان نیشنل پیس نریٹوکےزیراہتمام قائم کیا گیا،
گورنرخیبرپختونخواہ حاجی غلام علی نےمزیدکہاکہ ہم نےغریب اورامیرکاتضاد ختم کرناہے،کوشیش کریں گےکہ غریبوں کواُوپرلائیں،تاکہ اُن کےگھرمیں بھی ڈاکٹر،انجنئیربن جائیں یہ ہم سب کامسمم اراداہ ہوناچاہیے،غربت کومیرٹ مقررکرناہوگا،یونیورسٹیوں میں معذورافراداورخواتین کوبھی رکھاجائے،پورے صوبےکی تمام یونیورسٹیوں کویقین دلاتاہوں کہ کوئی سخت فیصلہ اُن پرلاگونہیں کیاجائےگا،پہلی باراس سال ایساہواکہ میں نےکسی یونیورسٹی کابجٹ پاس نہیں کیااورسب کوکہاکہ اپنابجٹ سرپلس کرکےلاؤ،جس نےسرپلس بجٹ لایااُس کابجٹ پاس کردیا۔