اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے پر وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ حکومتی اتحاد متحد اوریکجا ہے ، موجودہ حکومت تمام مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، مشاورت کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے ،اگر الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنا چا ہیں تو ہم تیار ہیں۔وہ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مرکزی اور صوبائی مجلس عاملہ کے اراکین نے شرکت کی ۔ اس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی میں ایک کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت کے اندر کے معاملات میڈیا پر رپورٹ ہوئے ہیں ، ہم یہاں پر سیاسی زاویئے کے ساتھ بات کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں حکمران جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کا موضوع زیر بحث تھا، پی ٹی آئی سے مذاکرات کیوں ہیں اسکی بنیاد کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم پر دبائو ڈالا گیاکہ مذاکرات کیے جائیں دوسری جانب یہ بھی کہا گیا کہ 14 مئی کو ہی پنجاب میں الیکشن ہونگے ، اس تناظر میں اجلاس میں بات چیت ہوئی ۔
ہم نے اس اجلاس میں بھی وہی موقف پیش کیا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہونی چاہیے، عمران خان اور ان کی پارٹی پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ۔ وزیراعظم نے اس اجلاس میں تجویز دی کہ سینٹ کی ایک کمیٹی مذاکرات کرے تاہم جے یو آئی اس بات چیت کا حصہ نہیں بنے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مد نظر یہ ہی رہا کہ پاکستان کی پوری تاریخ میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ہمیشہ ایک ساتھ ہوئے ہیں ۔ آج اگر ایک صوبے میں ایک وقت پر اور دوسرے صوبے میں دوسرے وقت پر الیکشن ہوتے ہیں تو وفاق پاکستان متاثر ہوگا، وفاق پاکستان ہمارے آئین کا بنیادی حصہ اگر ایک ستون بھی گرتا ہے تو باقی کچھ نہیں بچے گا ۔
انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کو بچانا ملک کو بچانا ہے ،سیاسی طور پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پنجاب کے الیکشن میں جو کامیاب ہوگی وہ ہی وفاق میں کامیاب ہوگی ایک صوبے کی اجارہ داری کو 18 ویں ترامیم کے ذریعے ختم کیا گیا تھا وہ دوبارہ جنم لے لے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے یہ خوش آئند ہے ، سپریم کورٹ کا مثبت رویہ دیکھ رہے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ یہ الیکشن کمیشن کا معاملہ ہے ،اگر وہ مشاورت کے لئے سیا سی جماعتوں کو بلا لیتا ہے تو اس کے لئے تیار ہیں ،اگر مختلف انتظامی اداروں کے اختیارات کو سلب کیا جاتا ہے یہ پہلو ہمارے نزدیک قابل اعتراض تھا ۔ الیکشن کمیشن کا معاملہ ہے وہ ہی اس اختیار کو استعمال کرے ۔
انہوں نے کہا کہ میری نظر میں سپریم کورٹ کا 14 مئی کے حوالے سے فیصلہ ناقابل عمل ہے، اس کا ادراک سب کو کرلینا چاہیے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی مجلس عاملہ نے مردم شماری کے مسئلے کا نوٹس لیا ہے، مردم شماری کے طریقہ کار اور مہم پر عدم اعتماد کرتے ہیں ، کراچی ، حیدر آباد ،اندرون سندھ ، بلوچستان شہر میں اس عمل پر عدم اعتماد کیا گیا ہے ،اس طریقہ کار کے ساتھ مردم شماری میں پانچ سال میں آبادی کم ہورہی ہے ،یہ کیسی مردم شماری ہے ؟ اسی مردم شماری پر نئی حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹیں بننی ہیں ۔ جے یو آئی کہتی ہے کہ ڈیجیٹل سسٹم کے تحت مردم شماری پر فوری طور پر تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے اگر یہ غلط مردم شماری ہے تو دوبارہ مردم شماری کی جائے
۔ جے یو آئی کی مجلس عاملہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ الیکشن اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کے مطابق قانون سازی ہونی چاہیے ۔ اجلاس نے عمران خان ،پی ٹی آئی دور میں کرپشن اور چوریوں کے خلاف ایک سال گزرنے کے بعد بھی کارروائی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ نے ملک گیر سطح پر رابطہ مہم شروع کرنے کی ہدایت دی ، اس فیصلے کی روشنی میں ملک بھر میں جلسے ، کنونشن اور دیگر سیاسی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اجلاس میں مفتی عبدالشکور کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا گیا، جماعت ،حکومت، حج پالیسی اور مذہبی معاملات کے حوالے سے ان کی خدمات کو سراہا گیا ۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2018 میں بہت بڑی دھاندلی ہوئی ہے ان کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ 180 اراکین کے اعتماد پر وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں صورتحال کو قابو کرتی ہیں، ملک کو جس دلدل میں دھکیلا گیا تھا اس سے نکلنا مشکل تھا ، یہ ہمارا تجزیہ بہت پہلے کا تھا ۔ گزشتہ تین چار سالوں میں سیاسی ، معاشی استحکام آیا، ملک کے دفاعی نظام کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی ۔