اسلام آباد :وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ، سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی قوم اعلیٰ تعلیم اور تحقیق پر سرمایہ کاری کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، پاکستان اور برطانیہ کے مابین مستقبل میں تعلیم اور دیگر شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں وائس چانسلرز فورم میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے شرکت کی جبکہ برطانیہ کی سرکردہ یونیورسٹیوں، ایجوکیشن چیمپئنز اور ماہرین کا ایک بڑا وفد بھی برطانوی حکومت کے انٹرنیشنل ایجوکیشن چیمپئن سر سٹیو سمتھ کی قیادت میں شریک ہوا جو 22 اپریل سے 26 اپریل تک پاکستان کا پانچ روزہ دورہ کررہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ برطانیہ میں 16 لاکھ پاکستانی آباد ہیں جو دونوں ملکوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عوام سے عوام میں روابط ہیں جبکہ بڑی تعداد میں پاکستانی تعلیم اور روزگار کے سلسلہ میں برطانیہ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی مساوات، موسمیاتی تبدیلی، شمولیت، امن اور ہم آہنگی کے عالمی چیلنجوں کے لئے بین الاقوامی تعاون اور ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ تعلیم کا شعبہ، نوجوان اور تعلیمی ادارے ترقی، اختراعات اور تبدیلی کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے شرکاءپر زور دیا کہ وہ اختراعی انداز اپنائیں اور عالمی ترقی اور امن کو فروغ دینے کے لئے پاکستانی اداروں اور نوجوان محققین کے ساتھ تعاون کریں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ حکومت پاکستان کی بھرپور حمایت کے ذریعے ایچ ای سی کی جانب سے نافذ کردہ اصلاحات سے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا منظر نامہ بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی معروف یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون پر مبنی کام ایچ ای سی کی ایک اہم سٹرٹیجک ترجیح ہے جس کا مقصد نہ صرف پاکستان کو دنیا کے اعلیٰ تعلیم اور تحقیقی میدان میں باہمی تعاون اور باہمی طور پر فائدہ مند کام کے لئے ایک اہم منزل کے طور پر پیش کرنا ہے بلکہ علم کی منتقلی، سیکھنے کے معیار کو بہتر بنانا اور تحقیق کی پیداواری اور قائدانہ صلاحیتوں کی تعمیر سمیت دنیا کی بہترین تعلیم تک رسائی کو بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے اعلیٰ تعلیمی وفد کا دورہ برطانیہ کی یونیورسٹیوں کے ساتھ اعلیٰ تعلیم، تحقیق اور ترقی کی بہتری کے لیے باہمی تعاون کی بنیاد پر کام کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے برطانوی حکومت کے انٹرنیشنل ایجوکیشن چیمپئن سر سٹیو سمتھ نے کہا کہ ہم پاکستان میں تعلیم کے شعبہ میں شراکت داری کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں جو علم کے تبادلے اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے دیرپا اثر پیدا کرتے ہیں۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان تعلیمی تبادلے کی ایک طویل تاریخ ہے، برطانوی تعلیمی وفد کا یہ دورہ ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے ہمارے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ مل کر کام کرنے سے ہماری یونیورسٹیاں عالمی چیلنجوں سے نمٹ سکتی ہیں، مستقبل کے لئے گریجویٹس تیار کرسکتی ہیں اور پاکستان کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی مسلسل ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی سرکردہ یونیورسٹیوں سے وابستہ حکام اور ماہرین کا وفد پاکستان کا دورہ کررہا ہے، اس اہم دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تعلقات کو مضبوط کرنے اور طویل مدتی باہمی تعاون کے مواقع تلاش کرنا ہے۔ یہ دورہ اعلیٰ تعلیم میں بین الاقوامی تعاون کے لئے برطانیہ کے عزم کو تقویت دیتا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، برٹش ہائی کمیشن، برٹش کونسل ان پاکستان، ڈیپارٹمنٹ فار بزنس اینڈ ٹریڈ اور ڈیپارٹمنٹ فار ایجوکیشن کے تعاون سے اس وفد میں حکومت برطانیہ کے سینئر نمائندے شامل ہیں۔ وفد بین الاقوامی تعلیم (ٹی این ای)، مشترکہ تحقیقی اقدامات اور فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام جیسے ترقی پذیر شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا۔
یہ دورہ برطانیہ اور پاکستانی یونیورسٹیوں کے درمیان باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری قائم کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ پاکستان کے دورہ کے دوران برطانوی وفد معروف پاکستانی یونیورسٹیوں کے نمائندوں، وفاقی حکومت اور ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے سینئر حکام، تعلیم کے شعبے کے ماہرین سمیت متعلقہ فریقوں کے ساتھ مشغول رہے گا۔ یہ دورہ پاکستان یو کے ایجوکیشن گیٹ وے کے مقاصد کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جو 2018 میں شروع کیا گیا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے۔ اس پروگرام کو حکومت پاکستان اور برٹش کونسل کی طرف سے مشترکہ طور پر فنڈ فراہم کیا گیا ہے، یہ پروگرام مختلف شعبوں میں تعاون کی سہولت فراہم کرتا ہے جن میں اس دورے کے دوران نمایاں کیا گیا ہے۔