چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کے قیام کی بات میثاق جمہوریت میں کی گئی، آئینی ترامیم پر سب کا اتفاق رائے چاہتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اتفاق رائے بنانے کیلئے دوسروں کے مؤقف کو سننا چاہیےمولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں اتفاق رائے کی کوشش کی۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عدالتی اصلاحات بہت ضروری ہیں، یہ کام بہت پہلے ہونا چاہیے تھا، تمام صدور اور وزرائے اعظم کی تقریریں نکال کر دکھیں سب نے عدالتی اصلاحات کی بات کی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنی ذات کے سوا بھی سوچنا چاہیے، آئینی عدالتوں کے قیام کا بانی پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، آئینی عدالت کا تو کام ہی نہیں کہ کسی کو جیل میں رکھے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ نہ عدالتی نظام چلے نہ پارلیمان۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جے یو آئی سے مشاورت کامیاب نہیں ہوتی تو بھی نمبرز پورے کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس سے قبل اپنے ایک اور انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ جے یو آئی اور مولانا فضل الرحمان سے ان کی پارٹی کے تین نسلوں سے تعلقات ہیں، آئین کی حفاظت اور جمہوری نظام میں پیپلز پارٹی کا اتنا ہی کردار ہے جتنا جے یو آئی کا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ خوف کی سیاست کرتے ہیں نہ مجبوری کی، مولانا فضل الرحمان نے بھی کبھی خوف یا مجبوری کی سیاست نہیں کی۔
بلاول کا کہنا تھا کہ حکومت آرٹیکل 8 میں ترمیم سے ملٹری کورٹس لگانا چاہ رہی تھی، جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ نے کہا آرٹیکل 8 میں ترمیم نہیں ہونی چاہیے، جس پر حکومت سے بات کر کے مجوزہ ترامیم سے آرٹیکل 8 میں ترمیم نکلوادی تھی۔