تحریر ذیشان کاکاخیل
کینگ خان کے نام سے مشہور پاکستان کے عالمی چیمپین جان شیر خان 54 سال کے ہوگئے۔ 9 سال میں سکواش کے میدان میں قدم رکھا اور دن رات محنت جاری رکھی صرف 6 سال بعد 16 سال کی عمر سے کامیابوں کے ایسے جھنڈے گاڑھ دئیے کے اب تک ان کے ریکارڈ کئی سال بعد بھی کوئی توڑ نہ سکا ہے۔
فخر پاکستان جان شیر خان سکواش کے میدان میں قدم رکھنے کے بعد 50 سال تک سکواش کھیلتے رہے اور بڑے بٹے ریکارڈ اپنے نام کرتے رہے ہیں۔
16 سال کی عمر میں پہلی بار 1986 میں آسٹریلیاں میں ہونے والے جونئیر چیمپین شپ جیت کر کامیابی کے ساتھ اپنی کئیرر کا آغاز کیا اور چاہ گئے …جان شیر آج اپنی زندگی کی 54 ویں سالگرہ منارہے ہے، جن کے چاہنے والے انہیں سالگرہ مبارکباد پیش،نیک خواہشات کے ساتھ لمبی زندگی کی دعائیں دے رہے ہے۔
جان شیر نے 15 جون 1969 کو پشاور میں آنکھ کھولی،5 بھائیوں اور 6 بہنوں کے خاندان میں جان شیر کے لیے خوش قسمتی کی بات یہ تھی کہ بڑے بھائی پہلے ہی سکواش کے میدان میں نام کما چکے تھے،اپنے بھائیوں سے متاثر ہوکر سکواش کھیلنے کا شوق پیدا ہوا اور وہ کارنامہ کردیکھا جو آج تک کوئی نہ کرسکا۔
شیر خان کے نام سے مشہور ہونے والے جان شیر خان نے 8 بار ورلڈ اوپن،6 بار بریٹش اوپن،اور تقریبا 10 سال تک دنیا کا سکواش کے میدان میں نمبر ون پلیر ہونے کا اعزاز حاصل کرنے والے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں۔جان شیر وہ ستارہ ہے شاید کے ان کا کوئی متبادل پیدا ہو۔
2001 میں جان شیر پاؤں اور متعدد دوسری بیماروں کے باعث ریٹائرمنٹ لینے پر مجبور ہوئے . اپنی سکواش کئیریر کے دوران جان شیر 6 سال تک 1990 سے 1996 تک ناقبل شکست چیمپئن رہے۔جان شیر پاکستان سکواش فیڈریشن کے ہیڈ کوچ،خیبرپختونخوا ہیڈ کوچ جبکہ مشیر وزیر اعظم برائے سکواش فیڈریشن رہ چکے ہیں۔
اپنی بہترین خدمات پر جان شیر کو پرائڈ آف پرفارمنس ، ستارہ امتیاز،ہلال امتیاز،نشان امتیاز سمیت کئی اعزازات سے نوازہ گیا ہے۔جان شیر کے تین بیٹے ہے اور اب وہ پشاور میں ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی خاندان کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
ان کے نام پر ایک گلی کے نام کو بھی منسوب کیا گیا ہے.
جان شیر کے مطابق انہوں نے وہ ریکارڈز قائم کئے ہے .جس کا انہوں نے کھبی سوچا بھی نہیں تھا.ان کے مطابق موجودہ اوقات میں کھلاڑیوں کو وہ سہولیات مہیا ہے جو پہلے کھبی کسی کھلاڑی کو نہیں تھی۔