صفحہ اول / آرکائیو / دنیا میں انٹرنیٹ سروس سب سے زیادہ بھارت میںمعطل کی جاتی ہے، ہیومن رائٹس واچ

دنیا میں انٹرنیٹ سروس سب سے زیادہ بھارت میںمعطل کی جاتی ہے، ہیومن رائٹس واچ

نئی دہلی: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ”ہیومن رائٹس واچ “ نے کہا ہے کہ بھارت میں انٹرنیٹ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ معطل کیا جاتا ہے جس سے طلبائ، صحافی اور طب کے پیشے سے وابستہ افراد سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”ہیومن رائٹس واچ “ نے ’ ’انٹرنیٹ فریڈم فاﺅنڈیشن“ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2022 کے درمیان 127 مرتبہ انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی، 28 ریاستوں میں سے 18 میں کم از کم ایک مرتبہ سروس معطل کی گئی۔ یہ رپورٹ ریاست منی پور میں غیر معینہ مدت کے لیے انٹرنیٹ پر پابندی کے دوران سامنے آئی ہے ۔

ریاست میں تین مئی سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے تاکہ نسلی تشدد کے پھیلنے پر قابو پایا جا سکے جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارت میں سب سے طویل انٹرنیٹ بندش 2019 میں اس وقت ہوئی تھی جب بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے خطے میں تمام مواصلاتی سروسز معطل کر دی تھیں تاکہ اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف کشمیریوں کے احتجاج کو روکا جاسکے ۔

مقبوضہ علاقے میں4جی انٹرنیٹ سروس 5اگست2019سے فروری2021تک بند رہی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ تک رسائی نہ صرف آزادی اظہار ،معاشی اور سماجی حقوق کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ سماجی تحفظ، تعلیم، صحت، کام، اور خوراک حقوق کے حصول کے لیے ناگزیر ہو چکی ہے ۔

ریاست راجستھان کی ایک 35 سالہ دلت خاتون، جو پانچ بچوں کی ماں ہے، نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایاجب انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے تو میرے پاس کوئی کام نہیں ہوتا، مجھے تنخواہ نہیں ملتی، اپنے اکائونٹ سے کوئی رقم نہیں نکال پاتی اور کھانے کا راشن بھی نہیں مل پاتا۔انٹرنیٹ بند ہونے سے بھارت کی سب سے زیادہ معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ آبادیوں کو کھانے کی سبسڈی بھی متاثر ہوتی ہے جو ملک کے بائیو میٹرک شناختی کارڈ، آدھار سے منسلک ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے