صفحہ اول / آرکائیو / گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی شدید دباو کا شکار، اتحادی جماعتیں نالاں

گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی شدید دباو کا شکار، اتحادی جماعتیں نالاں

زیشان کاکاخیل

گورنر خیبرپختونخوا غلام علی اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہے کیونکہ ان کے اتحادی جماعتیں ان سے کافی نالاں نظر آرہے ہے ایک طرف عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ ان کا اختلاف ہے تو دوسری جانب ن لیگ سے بھی ان کی تلخیاں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے،پیپلز پارٹی بھی گورنر غلام علی سے خوش نہیں ہے کیونکہ گورنر بنتے ہی غلام علی اتنے سرگرم ہوگے کہ خواہ چھوٹی تقریب ہو یا بڑی ان کا مہمان خصوصی گورنر ہی ہوگا۔

ان کے اس اقدام سے لوگ بھی انہیں کافی تنقید کا نشانہ بنارہے ہے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ موجودہ گورنر خیبرپختونخوا کی تاریخ میں سب سے زیادہ فارغ گورنر ہے کیونکہ جہاں دیکھے یہ موجود ہوتے ہے۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اکثر کام تو ایسے ہے جس کا افتتاح کسی کونسلر کو کرنا چاہے لیکن اس کا بھی گورنر افتتاح کرکے ان کا حق چھین لیتے ہے.غلام علی کو گورنر کم اور وزیر اعلیٰ زیادہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ سے زیادہ ان کا ہر معاملے میں عمل دخل رہتا ہے۔

اکثر سرکاری ملازمین کا خیال ہے کہ خیبرپختونخوا کے جتنے بھی محکمے ہے اس کو چلانے میں گورنر کا اختیار وزیر اعلیٰ سے کئی گناہ زیادہ ہے.کیونکہ تمام نگران وزراء وزیر اعلیٰ کے ساتھ ہونے کی بجائے گورنر کے ساتھ موجود نظر آتے ہے۔

حالیہ دنوں میں گورنر غلام علی کا عوامی نیشنل پارٹی کے دو رہنماؤں کے ساتھ تلخ جملوں کے تبادلے نے اختلافات کو کھل کر سامنے پیش کردیا ہے،

عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلور نے غلام علی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان صاحب آپ گورنر ہاوس میں کسی عام شہری کو بھیج دے اور دیکھ لے کہ وہاں کرپشن کا کس حد تک بازار گرم کیا گیا ہے.انہوں نے الزام لگایا کہ غلام علی چند روپوں کا رشوت دیکر ان کے ورکرز کو خرید رہے ہے جو غلط ہے۔

دوسری اے این پی کے صوبائی رہنما ایمل ولی خان نے بھی گورنر کو نشانے پر رکھا اور وزیر اعظم پاکستان سے ان کی شکایت لگا دی.ذرائع کا دعویٰ ہے کہ گورنر غلام علی صرف اپنے کام کرانے میں مصروف ہے ،اپنے جماعت کو مضبوط کرنے کے لیے ہر حد تک جا رہے ہےلیکن دوسری جماعتوں کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے انہیں سائیڈ لائن کردیا ہے۔

ن لیگ کے صوبائی ترجمان اختیار ولی نے بھی کل کر غلام علی کے ساتھ اختلافات کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر وہ گورنر کی کرسی نہ چھوڑ دیتے تو شاید غلام علی گورنر بن جاتے، یہ بات غلام علی نے ایک ٹی وی شو میں اختیار ولی کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد کی اور کہا کہ غلام علی کو کئی بار تمام جماعتوں کو بلا کر ان کے مسائل سن کر حل کرنے کی درخواست کی لیکن انہوں نے کسی کو لفٹ نہیں کیا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ گورنر کو کوئی ہٹا تو نہیں سکتا کیونکہ ان کو مولانا فضل الرحمان کی حمایت جو حاصل ہے لیکن ان کو حمایتی جماعتیں مشکل میں ڈال سکتی ہے جس کا پتہ آنے والے وقت میں لگ جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے