اقوام متحدہ ( آن لائن پاکستان ڈیجیٹل) اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے یمن کے مغربی ساحل پر راس عیسیٰ بندرگاہ کے قریب لنگر انداز ہونے والے خستہ حال ٹینکر کو خالی کرنے کے لیے تیل ذخیرہ کرنے والے ایک بڑے آئل ٹینکر کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ نے بیان میں بتایا کہ ڈویلپمنٹ پروگرام یو این ڈی پی نے یوروناو کمپنی کے ساتھ جہاز کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے۔
یہ کمپنی سمندری نقل و حمل اور خام تیل کو ذخیرہ کرنے کے شعبے میں کام کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ متبادل جہاز اب یمن میں راس عیسیٰ سے 9 کلومیٹر کے فاصلے پر لنگر انداز ہونے والے ٹینکرصافر کے لیے روانہ ہونے سے قبل ایڈجسٹمنٹ اور باقاعدہ دیکھ بھال کے مراحل میں ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ امید ہے کہ متبادل جہاز مئی کے شروع میں پہنچ جائے گا تاکہ آف لوڈنگ کا عمل شروع ہو سکے۔
اقوام متحدہ نے واضح کیا کہ یہ قدم اس عمل کے ایک حصے کے طور پر اٹھایا گیا ہے جو اقوام متحدہ کی طرف سے تیل کےتباہ کن اخراج کو روکنے کے لیے جاری ہے۔ اس بحری جہاز سے انسانی اور ماحولیاتی بحران کا خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ نے تصدیق کی کہ بحری جہاز سے تیل کو محفوظ طریقے سے نکالنے کے لیے ابھی بھی فنڈنگ کی فوری ضرورت ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یو این ڈی پی سمٹ(SMIT) نامی میرین سالویج کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرکے تیل کو محفوظ طریقے سےمنتقل کرنے اور ٹینکر کو لے جانے کے لیے تیار کرنے کے لیے ایک ہائی رسک آپریشن کرے گا۔
بیان میں پروگرام کے ڈائریکٹر اچیم سٹینر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مناسب جہاز کی خریداری اقوام متحدہ کے مربوط منصوبے کے آپریشنل مرحلے کے آغاز کی نشاندہی کرتی ہے تاکہ تیل کو محفوظ طریقے سے نکالا جا سکےاور بڑے پیمانے پر ماحولیاتی اور انسانی ہمدردی کے خطرات سے بچا جا سکے۔ انہوں نےکہا کہ ڈونر ممالک نے 7 مارچ تک 95 ملین ڈالر کے وعدے کئے تھے جن میں سے 75 ملین ڈالر موصول ہو چکے ہیں جبکہ اس منصوبے کے ہنگامی مرحلے کے لیے کل بجٹ 129 ملین ڈالر ہے۔
دوسری طرف امریکا نے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک ٹینکر خریدنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے ۔امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صافر ٹینک کو خالی کرنے کے لیے ٹینکر کی خریداری اقوام متحدہ کی طرف سے ترتیب دئیے گئے ہنگامی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک فیصلہ کن قدم ہے تاکہ بحیرہ احمر میں علاقائی ماحولیاتی تباہی اور اقتصادی اثرات سے بچا جا سکے۔