پشاور(ہارون الرشید) پاکستان سمیت مسلم دنیا میں 15رمضان المبارک کویوم یتامیٰ طوپر منایاجاتاہے،
وطن عزیز سمیت دنیا بھر میں ناگہانی آفات، بدامنی،صحت کی سہولیات کی کمی‘حادثات‘ مسلم ممالک میں دہشت گردی کے باعث جہاں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، وہیں لاکھوں بچے بھی یتیم ہو گئے۔یہ بچے تعلیم و تربیت اور مناسب سہولیات نہ ملنے کے باعث معاشرتی اور سماجی محرومیوں اوربے را روی کا شکار ہو رہے ہیں
یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں روزانہ 10 ہزار سے زائد بچوں سے ان کے والدین کا سایہ چھن جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 17 کروڑ کے قریب یتیم بچے ہیں، جن میں سے اڑھائی کروڑ بچوں کے والد اور والدہ دونوں اس دنیا میں نہیں ہیں۔ یہ اعداد وشمار مختلف عالمی اداروں کے تسلیم اور تصدیق شدہ ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ دنیا بھر میں یتیم بچوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ان یتیم بچوں میں سے اکثریت غریب افریقی اور ایشائی ممالک میں ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن نے ”آرفن فیملی سپورٹ پروگرام“ کے نام سے یتیم بچوں کی کفالت کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر خالد وقاص نے بتایا ہے کہ آرفن فیملی سپورٹ پروگرام کے تحت تمام صوبہ جات بشمول آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور سابقہ فاٹا میں 19973 یتیم بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یک بچے کی کفالت پر5500روپے ماہانہ خرچ آتا ہے جس میں اُس کی تعلیم،خوراک اور صحت کے اخراجات شامل ہیں اسی طرح مکمل ہیلتھ اسکریننگ کے ساتھ ساتھ انھیں مفت ادویات مہیا کی جاتی ہیں اورخدا نخواستہ کسی بھی مرض کی تشخیص کی صورت میں الخدمت کےمقامی ہسپتال میں انکےہرممکن علاج معالجےکابندوبست بھی کیاجاتا ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے اِن یتیم بچوں کا سہارا بننے کے لیے خود کو صرف تعلیم،خوراک، صحت اور دیگر ضروریات تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ ایک مشکل لیکن اہم کام اِن یتیم بچوں کی تربیت اور کردار سازی کا بیڑہ بھی اٹھایا ہے
انہوں نے کہا کہ چائلڈ مدرکیریکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت بچوں کی کردار سازی کے اِس مربوط نظام کو4نکات کی مدد سے وضع کیا گیا ہے جس میں تعلیمی سرگرمیاں، جسمانی سرگرمیاں، اخلاقی سرگرمیاں اور معاشرتی سرگرمیاں شامل ہیں اس پروگرام میں بچے کے ساتھ ساتھ اس کی ماں کی تربیت کے لیے بھی ”با ہمت ماں“کے نام سے سالانہ منصوبہ عمل اورنصاب تشکیل دیا گیا ہے اِس ضمن میں ماؤں کے لیے تربیتی ورکشاپس کے ساتھ ساتھ اُنہیں اُن کے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے الخدمت مواخات پروگرام کے تحت بلا سود 75ہزار روپے تک کا قرض بھی فراہم کیا جا رہا ہے جس میں وہ کوکنگ، سلائی کڑھائی، کریانہ شاپ، بیوٹی پارلر اور اسٹیشنری شاپ جیسے کاروبار شروع کر رہی ہیں۔
خالد وقاص نے بتایا کہ یتیم بچوں کی گھروں پرکفالت کے ساتھ ساتھ ”آغوش الخدمت‘‘ کے نام سے اقامتی اداروں کے قیام کے منصوبو ں پر بھی کام جا ری ہے۔آغوش ہومزکے قیام کا مقصد والدین سے محروم بچوں کی پرورش و تربیت کے لئے قیام و طعام، تعلیم و صحت اور ذہنی و جسمانی نشو نما کے لئے ساز گار ماحول فراہم کرنا ہے۔ان ہومز میں بچوں کے لئے رہائش، تعلیم اور صحت سمیت زندگی کی بنیادی سہولیات بہم پہنچائی جا تی ہے
صوبائی صدر الخدمت فاؤنڈیشن نے کہاکہ اس وقت 21 آغوش سینٹرز اٹک،شیخوپورہ(برائے طلبہ و طالبات)،اسلام آباد(طالبات)،راولپنڈی،مری،راولاکوٹ،باغ،پشاور،لوئردیر، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ،ہری پور،چترال،کوہاٹ، گوجرانوالہ، کراچی،راشد آباد ، ہالہ اور ترکی (غازی انتیپ میں سولہ سو چھتیس بچے قیام پذیر ہیں آغوش میں مقیم ایک بچے پر 20 ہزار روپے ماہانہ خرچ ہوتا ہے الخدمت آغوش کے 7 سینٹرز کا تعمیراتی کام جاری ہے جبکہ الخدمت مزید 5 آغوش الخدمت ہومزکے قیام کا عزم رکھتی ہے۔