سعید بادشاہ مہمند
"میرے ساتھ تصویر میں جو معصوم بچے آپ دیکھ رہے ہیں۔یہ رمبٹ جسے بدقست گاوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہاں پر ابتدائی تعلیم کے لئے کوئی فعال سکول موجود نہیں۔ قبائیلی ضلع مہمند کے پسماندہ تحصیل امبار رمبٹ درہ کے رہائشی یار محمد اتمانخیل نے "آن لائن پاکستان ڈیجیٹل” کومزید بتایا کہ ہمارے گاؤں رمبٹ کی آبادی تقریبا 2500 نفوس پر مشتمل ہے۔
جس میں بچوں کی ٹوٹل تعداد 1500سے زائد ہوگی ۔اپنے بچوں کو اسطرح بغیرتعلیم بڑے ہوتے ہوئے دیکھتا ہوں تو دل خون کی آنسو رو تا ہے۔ کہ ہماری ان بچوں کا مستقبل تاریک ہوگا۔ کیونکہ اس دور جدید میں کل یہ بچے کیسے دنیا کا مقابلے کرینگے اور کیسے آنے والی زندگی میں جدید دور کےچیلنجز کا سامنا کرینگے۔
مقامی مشر ملک قاری نیاز محمد بتاتے ہیں کہ تحصیل امبار کے برائے نام مین روڈ سے تین دروں میں آباد ہزاروں آبادی کے لئے اب تک کوئی لنک روڈ منظور نہیں ہواہے۔ لوگوں کو آمد و رفت میں شدید کوفت کا سامنا ہے۔اب ہم بچوں کی تعلیم کے بارے میں فکرمند ہیں کہ رمبٹ اور شریف کور کے بچوں کی مستقبل کے خاطر کوششیں شروع کی ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ ہم کونسا دروازہ کھٹکھٹائیں جہاں پر ہمارے فریاد سننے والا کوئی ہوں ۔جیسے ہم اپنے اِن بچوں کے حالات سے آگاہ کریں۔
ایک اور مقامی مشرملک اعتبارگل نے بتایا کہ
ہمیں کوئی ایسا در نظر نہیں آرہاں جہاں ہمارا یہ مسئلہ حل ہو جائے۔ مگر اس کے باوجود اپنے حق اور بچوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کے لئے ہر جگہ آواز اٹھائنگے۔
ملک عبدالحکیم اتمان خیل نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اگرمیڈیا ہمارے اس بنیادی مسئلے کے بارے میں متعلقہ حکام تک ہماری یہ آواز پہنچا ئےتو مہربانی ہوگی۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے بچوں کو تعلیم دی جائے اور بین التحصیل لنک روڈز بنائے جائے۔ کیونکہ بچے دوسرے کئی میل دور پیدل جانے کے قابل نہیں۔ ملک نور محمد عرف (شمشیر) نے کہا کہ ھم سب سےپہلے اپنے بچیوں کیلئے تعلیم چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے بچیوں کی تعلیم کا ہمارے تحصیل امبار میں تصور ہی کوئی نہیں ۔ہمارے پورےتحصیل امبار میں صرف چار یا پانچ پرائمری سکولز موجود ہیں اور اس میں بھی سٹاف موجود نہیں ہوتی ۔
دوسری طرف قبائیلی ضلع مہمند ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر{فیمیل} زبیدہ خٹک نے اس حوالے سے بتایا کہ تحصیل امبار کے سکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری کا محکمہ تعلیم نے سختی سے نوٹس لیا ہے۔ اور سرکاری سکولوں میں تعینات دو استانیوں کی مسلسل غیرخاضری پر انہیں ملازمت سے فارغ کردی گئیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع مہمند بھرمیں لڑکیوں کے اکتیس نان فنکشنل سکولوں میں سے تئیس کو فنکشنل کردیاگیا ہے۔ ٹیچنگ سٹاف پر دباو ڈالا گیا ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹیاں یقینی بنائے۔ بصورت دیگر جرمانوں کے علاوہ ملازمت سے ہاتھ دھو سکتی ہیں۔