اسلام آباد: چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر انٹرنیشنل انٹر فیتھ ہارمنی کونسل حافظ محمدطاہر محموداشرفی نے کہا ہے کہ پوری پاکستانی قوم فلسطین پر ہونے پر مظالم پر غم زدہ ہے ،پاکستان کی حکومت، افواج اور عوام کا فلسطین بارے وہی موقف ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا،فلسطین سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ،وقت آ گیا ہے کہ امت مسلمہ فلسطین اور کشمیر کے لیے کھڑی ہو جائے،امت مسلمہ کو فلسطین سے متعلق ایک پیج پر آنا چاہیے،امید ہے تمام اسلامی ممالک فلسطین سے متعلق مشترکہ پالیسی دیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ملتان میں یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل صرف ایک ہے کہ وہ ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست ہے،پاکستان میں کچھ لوگ صرف پروپیگنڈا کرنا چاہتے ہیں ، ہمارے لیے فلسطین اور کشمیر مشترکہ مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گوادر اور پی ایف ائیر بیس میانوالی پر دہشت گردی کے حملے ہوئے ،ہمارے سیکورٹی اداروں نے دہشت گردی کے حملوں کو ناکام بنایا،گوادر میں جام شہادت نوش کرنے والے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں،پاکستان میں دہشت گردی کی لہر دوبارہ کیوں آئی یہ سوچنے کی بات ہے ، پاکستان میں سرمایہ کار آ رہے ہیں جو پاکستان دشمن عناصر کو پسند نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی اداروں پر حملہ آور ہونا، مسلح جماعتیں بنانا، عوام پر حملہ آور ہونا شرعی اور قانونی طور پر ٹھیک نہیں،پاکستان علماء کونسل پورے ملک میں یہ پیغام لے کر جا رہی ہے کہ پاکستان میں خود کش حملے، پاکستانی تنصیبات پر حملے شرعی اور قانونی طور پر جائز نہیں ہیں۔چئیرمین علماء کونسل نے کہا کہ افغانی ہمارے بھائی ہیں 40 سال انکی مہمان نوازی کی ، پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یہ جانے کہ انکے ملک میں کون رہ رہا ہے،
دنیا میں کسی بھی ملک میں غیر قانونی طور پر کوئی نہیں رہ سکتا ،افغانیوں سے سوال کرتا ہوں کیا پاکستان کا حق نہیں ہے کہ وہ یہاں رہنے والوں کی چھان بین کر سکے،40 سال مہمان نوازی کی افغانیوں کو چاہیے شکوہ نہ کریں، افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے،ہم چاہتے ہیں افغانستان خوشحال ہو پر امن ہو۔انہوں نے کہا کہ گوادر اور پی ایف ائیر بیس میانوالی پر حملے میں ہندوستان اور دیگر پاکستان دشمن عناصر ملوث ہیں
،وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ ہے کہ جنہوں نے حملوں پر منفی پروپیگنڈا کیا انکے خلاف ایکشن لیا جائے۔طاہر اشرفی نے کہا کہ اگر 9 مئی کے واقعات پر سزا ہو چکی ہوتی تو ایسے منفی پراپیگنڈے نہ ہوتے،ہم عدلیہ سے کہتے ہیں کہ نو مئی کے واقعات پر انصاف کریں۔