مہرین خالد
دعوی :۔ 31 اکتوبر 2023 کو فیسبوک پیج Bege Bg پر چار پٹھان چار شہرکیپشن کے ساتھ ماضی کی ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر شئیر ہوئی ہے۔جس میں نظر آنے والے اشخاص کو چار بھائی اسماعیل خان، دریا خان، غازی خان اور رحیم یار خان بتایا گیا ہے۔جس کے نام پر آج شہریں آباد ہیں۔
حقیقت :۔ یہ تصویر مذکورہ افراد کی نہیں۔ کیونکہ ملک اسماعیل خان اور ملک غازی خان کا دور 1469 کا تھا۔ اور دنیا کی پہلی تصویر1826 کو فرانس میں کھینچی گئی ہے۔
فیسبوک پیج Bege Bg پر31 اکتوبر کو وائرل تصویرکو لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔70 ہزار صارفین نے لائک کیا، 3600 لوگوں نے کمنٹس کئے اور 21 ہزار فیسبوک صارفین، پیجز اور گروپس نے آگےشئیر کیا۔ اس کے علاوہ درجنوں پیجز اور صارفین نے مختلف اوقات میں اسی تصویر کو اس دعوے ہی کے ساتھ شئیر کیاہے۔
فیکٹ چیک : اس تصویر کو فیکٹ چیکنگ کے لئے گوگل میں سرچ کیا تو حیران کن طور پر صرف فیسبوک کے لنکس پائے گئے۔ دوسرے مستند تاریخی اور معلوماتی ویب سائٹس یا ڈیجیٹل کے کسی بھی میڈیم میں یہ تصویر اسماعیل خان اور اس کے بھائیوں کے حوالے سے موجود نہیں تھی۔ گوگل سرچ میں ڈیرہ اسماعیل خان کے بانی کے کی ورڈز دئیے تو وکی پیڈیا اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ویب سائٹس پر ڈیرہ اسماعیل خان تاریخ کے حوالے سے بتایا جاتا ہے۔ کہ سن 1469 میں جب ملتان کے گورنر شاہ حسین جب دریائے سندھ کے مغرب پار علاقوں کا کنٹرول برقرار نہ رکھ سکا۔ توانہوں نےیہ جاگیر بلوچ سردارملک سہراب خان کے حوالے کردیا۔ ملک سہراب خان نے1469 یا 1471 میں اپنے بیٹوں اسماعیل خان، غازی خان اور فتح خان کے نام سے اس جاگیر کے تحت مختلف علاقوں میں شہروں کی بنیادرکھی۔ زمانہ گزرنے کے ساتھ ڈیرہ اسمعیل خان، ڈیرغازی خان اور ڈیرہ فتح بڑے شہر بن گئی ہیں۔ کئی دیگر ویب سائٹس میں بھی اس حوالے کی تصدیق کی گئی تھی۔ مگر کسی تاریخی حوالے میں یہ ذکر نہیں کہ رحیم یار خان اور دریاخان اسماعیل خان اور غازی خان کے بھائی تھے۔ رحیم یار خان شہر تاریخ کو گوگل سرچ کیا تو KFUEIT ویب سائٹ ہسٹری کے مطابق رحیم یار خان (RYK) دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے، جو سندھ میں سما کی بالادستی کے دوران 1751 عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ پہلے نوشہرہ کے نام سے جانا جاتا تھا اس کا نام 1809 میں نواب محمد صادق خان نے اپنے پہلے بیٹے کے نام پر رحیم یار خان رکھا۔
چونکہ یہ کیمرے سے لی گئی تصویرہےمزید تصدیق کے لئے ہم نے کیمرے کی ایجاد کے بعد دنیا کی پہلی تصویر کی ورڈز کے ساتھ گوگل میں سرچ کیا تو امریکن انسٹی ٹیوٹ فار کنورسیشن ویب سائٹ سے معلوم ہوا کہ کیمرے سے دنیا کی قدیم ترین یا پہلی تصویر فوٹوگرافر Joseph Nicéphore Niépce نے 1826 کو پیرس میں لی تھی۔
اس فیکٹ چیک سے یہ تو معلوم نہیں ہوا کہ درحقیقت یہ تصویر کب اور کس کی ہے۔ مگر یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ مذکورہ اشخاص کا دور کیمرے کی ایجاد سے کم از کم ساڑھے تین سو سال پہلے تھا۔