اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہاکہ افغانستان بارے اقوام متحدہ کے اجلاس میں افغان شہریوں کی مدد کے لیے طالبان کے ساتھ باہمی روابط پر مبنی حکمت عملی پر اتفاق کیا گیا ہے ۔انہوں نے صحافیوں سےگفتگو کر تے ہوئے اس بات کو واضح کیاکہ اجلاس کا مقصد دہشت گردی، انسانی حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن اور منشیات کی سمگلنگ کا پھیلاؤسے باہم منسلک مسائل کے لیے ایک مشترکہ بین الاقوامی نقطہ نظر کو فروغ دینا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے مقاصد کے حصول سے دستبردار نہیں ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگوں نے افغانستان کے ساتھ باہمی روابط پر مبنی حکمت عملی کو زیادہ موثر بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اس حوالے سے آگے بڑھنے کے لیے اپنی اجتماعی طاقت کا استعمال جاری رکھے گا جس میں سب سے پہلی ترجیح افغان عوام اور ان کے بنیادی حقوق ہیں ۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہاکہ صحیح وقت پر وہ طالبا ن کے ساتھ ملاقات کرنے سے انکار نہیں کریں گے لیکن ابھی اس کے لئے یہ وقت مناسب نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ طالبان رہنماؤں کی جانب سے اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پرعائد کی گئی پابندیوں سےکئی افغانی شہریوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ افغان خواتین کے حقوق کے لئے کبھی خاموش نہیں رہے گا او ر اس حوالے سے ہمیشہ آواز اٹھائی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ سفیروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایک دوسرے کے تحفظات اور حدود کو سمجھنا ضروری ہے اور افغان شہریوں کے لئے مل کر کام کرنا سب کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سفیروں نے طالبان کے ساتھ باہمی روابط پر مبنی حکمت عملی پر اتفاق کیا جو افغانستان کے استحکام اور اس کے حوالے سے اہم خدشات کو دور کرنے میں موثر ثابت ہوگی۔
انہوں نے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سےبات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگانا مشکل ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 97 فیصد لوگ غربت میں رہ رہے ہیں جب کہ 28 ملین افغانوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ افغان عوام کی حمایت کے اپنے عزم سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا اور تنظیم اس حوالے سے کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے یہ اجلاس قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہوا جس میں مختلف ملک کے سفارت کاروں نے شرکت کی ۔